واشنگٹن – امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے متنازعہ کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد کوئی فوجی کارروائی کی تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
جوہری خطرے کی نشاندہی
فاکس نیوز ڈیجیٹل کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ “یہ خطہ ایک جوہری فلیش پوائنٹ ہے، اور کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر امن ممکن نہیں۔” انہوں نے زور دے کر کہا کہ صدر ٹرمپ کو اپنی ثالثی کی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
بھارت کا قبل از وقت ردعمل
سفیر شیخ نے پہلگام حملے پر بھارت کے فوری ردعمل کو “اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے کے صرف چند منٹوں کے بعد ہی بھارت نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے تھے، جبکہ ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
بھارتی وزیراعظم کا جارحانہ بیان
یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پہلگام حملے کے بعد ایک جذباتی بیان میں کہا تھا کہ وہ “دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو زمین کے آخری کونے تک تلاش کرکے انہیں ناقابل تصور سزائیں دیں گے۔” انہوں نے بھارتی فوج کو “مکمل آپریشنل آزادی” دینے کا اعلان بھی کیا، جس سے خطے میں کشیدگی بڑھنے کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
پاکستان کا واضح موقف
دوسری جانب، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر حکومتی و فوجی عہدیداروں نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے، لیکن اگر بھارت نے کوئی جارحانہ کارروائی کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے بھی کہا ہے کہ پاکستانی افواج مکمل طور پر چوکس ہیں اور کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عالمی برادری سے اپیل
پاکستانی سفیر نے عالمی برادری، خاص طور پر امریکہ، سے اپیل کی کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر فوری توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ صرف پاکستان اور بھارت کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔”