بدھ, جولائی 23, 2025

غزہ میں امدادی بحران شدت اختیار کر گیا، عالمی رہنماؤں اور اداروں کا اسرائیل پر فوری رسائی کا مطالبہ

غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر عالمی سطح پر شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، جبکہ جرمنی، مصر اور اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انسانی امداد کے لیے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ قحط جیسے حالات سے بچا جا سکے۔

جرمن چانسلر فریڈرِش میرٹس نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی بروقت ترسیل اور محفوظ تقسیم کو یقینی بنائے۔ میرٹس نے اس بات پر زور دیا کہ شہریوں کو بنیادی ضروریات تک رسائی دی جائے تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔

دوسری جانب مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے قاہرہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “فلسطینیوں کو بھوکا رکھنا بطور ہتھیار استعمال کرنا غیر انسانی اور ناقابل قبول عمل ہے”۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے کی راہ میں تمام رکاوٹیں فوری طور پر ختم کی جائیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک (WFP) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مککین نے امریکی ٹی وی چینل اے بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں سخت تنبیہ کی کہ اگر اسرائیل نے انسانی امداد کی راہیں نہ کھولیں تو غزہ ایک ناقابل تصور انسانی تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول، “ہمیں فوری جنگ بندی، مکمل رسائی اور کھلے راستے درکار ہیں تاکہ ہم خوراک پہنچا سکیں، ورنہ صورتحال مزید بھیانک ہو جائے گی۔”

انہوں نے اس اعتماد کا اظہار بھی کیا کہ اگر اسرائیل نے تعاون کیا تو ورلڈ فوڈ پروگرام کا تربیت یافتہ اور تجربہ کار عملہ بڑے پیمانے پر متاثرہ علاقوں تک امداد پہنچا سکتا ہے۔

غزہ میں جاری یہ بحران دنیا کے سامنے ایک بڑا انسانی المیہ بن چکا ہے، اور عالمی برادری فوری اقدامات کی متقاضی ہے تاکہ ہزاروں معصوم جانوں کو بچایا جا سکے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب