لاہور: پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر سرحد پار بسنے والے ہزاروں خاندانوں کے لیے المناک صورت اختیار کر گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں جموں و کشمیر میں پیش آنے والے واقعات کے بعد بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدامات، جن میں سرحدی بندش اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی شامل ہیں، نے ان جوڑوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے جن کی شادیاں دونوں ممالک کے درمیان ہوئی ہیں۔
انسانی المیے کی کہانیاں
افشاں سیف، جو اصلاً کراچی سے تعلق رکھتی ہیں مگر اب نئی دہلی میں مقیم ہیں، اپنے شدید بیمار نانا سے ملاقات نہ کر پانے پر مضطرب ہیں۔ “میں مئی میں اپنے خاندان کے ساتھ کراچی جانا چاہتی تھی، لیکن اب یہ ممکن نظر نہیں آتا،” وہ دکھی لہجے میں بتاتی ہیں۔
اسی طرح نصیب اختر بلال، جن کی شادی کراچی میں ہوئی تھی، کہتی ہیں: “برسوں ہو گئے ہیں، میں نے اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو نہیں دیکھا۔ اب صرف ویڈیو کالز ہی واحد ذریعہ ہیں۔”
سرحد پار شادیوں کے مسائل
نئی دہلی کے رہائشی محمد سیف، جن کی بیوی کراچی کی رہنے والی ہیں، نے کووڈ-19 کے دوران کی گئی سرحدی بندش کے تجربے کو یاد کرتے ہوئے بتایا: “میں ذاتی طور پر کم از کم 30 ایسے جوڑوں کو جانتا ہوں جو سرحد پار شادیوں میں بندھے ہیں۔ پاکستانی خواتین کو ‘نو آبجیکشن ریٹرن ٹو انڈیا’ ویزا ملتا ہے، لیکن جب حالات کشیدہ ہوتے ہیں، ان کے لیے مسائل کھڑے ہو جاتے ہیں۔”
ماہرین کی رائے
پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط کے مطابق: “سرحد پار رشتے برصغیر کی ایک حقیقت ہیں۔ اگر ہم انہیں نظر انداز کریں گے تو امن کے قدرتی پل کو خود تباہ کر دیں گے۔” انہوں نے بتایا کہ ایسے جوڑوں کو شہریت، بچوں کے حقوق اور جائیداد کے معاملات میں پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔
لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر شبنم گل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “ایسے افراد کو اکثر شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ بھارت میں انہیں ‘پاکستانی ایجنٹ’ کہا جاتا ہے، جبکہ پاکستان میں بھی ان پر اعتراضات ہوتے ہیں۔”
جہاں سوشل میڈیا پر سیاسی تناؤ کو طنز کا نشانہ بنایا جاتا ہے، وہیں اس کے انسانی اثرات انتہائی گہرے ہیں۔ سرحد پار خاندان نہ صرف سفارتی پالیسیوں کا شکار ہو رہے ہیں، بلکہ سماجی سطح پر بھی انہیں مسلسل چیلنجز کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو ان خاندانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، کیونکہ یہ رشتے درحقیقت دونوں قوموں کے درمیان امن کے سب سے بڑے امین ہیں۔