منگل, فروری 11, 2025

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ: بالغ لڑکے اور لڑکیاں اپنی پسند سے شادی کر سکتے ہیں، جوڑوں کو تحفظ دینے کی ہدایت

سندھ ہائیکورٹ نے پسند کی شادی کرنے والے تین جوڑوں کے کیسز کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیصلے میں عدالت نے واضح کیا کہ بالغ لڑکا یا لڑکی اپنے اختیار سے پسند کی شادی کر سکتے ہیں، اور اس سلسلے میں والدین یا دیگر افراد کو بچوں کو ہراساں یا تشدد کا نشانہ بنانے کا کوئی حق نہیں ہے۔

عدالت نے پولیس اور متعلقہ انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ پسند کی شادی کرنے والے جوڑوں کو مکمل تحفظ فراہم کریں تاکہ ان کی زندگیوں کو کسی بھی قسم کے خطرات سے بچایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر فریقین کے درمیان لڑکی کی عمر کے حوالے سے کوئی تنازعہ ہو تو اسے متعلقہ عدالت میں حل کیا جائے گا۔

یہ فیصلہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو نہ صرف پسند کی شادی کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے بلکہ اس سے جڑے معاشرتی مسائل اور تنازعات کے حل کے لئے قانونی راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کو انسانی حقوق کے علمبرداروں کی جانب سے خوش آئند قرار دیا گیا ہے، جو اس بات پر زور دیتے ہیں کہ افراد کو اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کا حق ہونا چاہیے۔

یہ اقدام اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان میں پسند کی شادی کے حق کو تسلیم کرنے کی کوششیں مزید تیز ہو رہی ہیں، اور معاشرتی اقدار میں تبدیلی آ رہی ہے تاکہ افراد کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی آزادی حاصل ہو۔a

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب