نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان نے افغانستان سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ کے خلاف عالمی سطح پر مؤثر کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔
پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل کی بریفنگ میں کہا کہ ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ اور داعش کا خطرہ نہ صرف افغانستان اور پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جہاں داعش کے خطرے پر تو عالمی برادری کی توجہ موجود ہے، وہیں پاکستان کو لاحق دہشت گرد گروہوں کے بارے میں مناسب بات نہیں کی جا رہی۔
پاکستان نے ملک میں داعش کی بھرتیوں کے الزامات کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
منیر اکرم نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ عالمی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کے تحت ایک ذیلی ادارہ قائم کیا جائے جو انسداد دہشت گردی کے تمام چار ستونوں پر متوازن اور یکساں عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دفتر (UNOCT) کو عملی اقدامات کے لیے استعمال کیا جائے تاکہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف بھرپور کارروائی ممکن ہو سکے۔
پاکستان کا یہ مؤقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات عالمی امن و سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتے جا رہے ہیں۔