اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تقرری کے لیے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران اپنی آئینی مدت پوری کر چکے ہیں، اس لیے ان کی جگہ نئے افراد کے نام زیر غور ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی کے ڈیٹا پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہے، اور آج الیکشن کمیشن میں ان کی جماعت کا کیس زیر سماعت تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 3 مارچ کو پارٹی کے اندرونی انتخابات منعقد کیے گئے جو مکمل طور پر شفاف تھے۔ تاہم، ان کے بعد انتخابات کرانے والی دیگر جماعتوں کو کلیئرنس سرٹیفیکیٹ مل گیا، جبکہ پی ٹی آئی کو تاحال یہ سرٹیفیکیٹ نہیں دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ آج سماعت کے دوران پی ٹی آئی نے اپنے جوابات جمع کرائے، اور ان کا ریکارڈ پہلے ہی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پاس موجود ہے۔ کیس کی سماعت 4 مارچ تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں میں پی ٹی آئی نے سب سے شفاف انتخابات کرائے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے سات سوالوں کے جواب پہلے ہی جمع کرا دیے گئے تھے، جبکہ آج پانچ درخواست گزاروں کی درخواستوں پر بھی تحریری جواب جمع کرایا گیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر پر چھاپے کے دوران ایف آئی اے نے تمام ضروری دستاویزات اور ریکارڈ اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ اسی لیے الیکشن کمیشن سے درخواست کی گئی ہے کہ دلائل سے قبل پی ٹی آئی کا ریکارڈ بازیاب کروایا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ پانچ درخواست گزاروں میں سے چار افراد نے انٹرا پارٹی انتخابات میں کسی بھی سطح پر حصہ نہیں لیا تھا، جبکہ پانچواں درخواست گزار اکبر ایس بابر کا قریبی ساتھی ہے، جسے پی ٹی آئی سے کافی عرصہ قبل نکالا جا چکا ہے۔
یہ کیس الیکشن کمیشن میں جاری پی ٹی آئی کے اندرونی انتخابات اور اس کی شفافیت سے متعلق اہم قانونی بحث کا حصہ ہے، اور آئندہ سماعت میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔