منگل, فروری 11, 2025

دہشت گردوں کی لاشیں وصول کرنا افغان حکومت کے ملوث ہونے کا کھلا ثبوت!

لاہور: افغان حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی لاشیں وصول کرنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق، افغان حکومت نے 6 فروری 2025ء کو پاک فوج کے آپریشن میں ہلاک ہونے والے ایک اور افغان دہشت گرد کی لاش وصول کرلی ہے۔

ذرائع کے مطابق، ہلاک دہشت گرد کی شناخت لقمان خان ولد کمال خان کے نام سے ہوئی جو افغان صوبے خوست کا رہائشی تھا۔ اس سے قبل، ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے دہشت گرد احمد الیاس عرف بدرالدین کی لاش بھی افغان طالبان نے قبول کی تھی۔ احمد الیاس، صوبہ بادغیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد کا بیٹا تھا، اور اس کی ہلاکت پر افغان عبوری حکومت نے نام نہاد شہادت کا جشن بھی منایا تھا۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان طالبان ایک جانب دہشت گرد تنظیموں کی حمایت سے انکار کرتے ہیں، جبکہ دوسری طرف ہلاک دہشت گردوں کی لاشیں وصول کرکے اپنی ملی بھگت کو خود ہی بے نقاب کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، یہ دوہرا معیار افغان طالبان کی کمزور پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ایک منظم حکومت کے بجائے ملیشیا کے انداز میں کام کر رہے ہیں۔

افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ نہ صرف اپنے مذموم مقاصد کے لیے عام شہریوں کو استعمال کر رہے ہیں بلکہ انہیں مالی لالچ دے کر پاکستان میں دہشت گردی پر مجبور کر رہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ افغان عوام کو اس گٹھ جوڑ سے ہوشیار رہنا ہوگا، کیونکہ یہ عناصر نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج دہشت گردی کو مذہب کا لبادہ پہنا کر جرائم، منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ تاہم، ان کی اصل حقیقت بے نقاب ہونے کے بعد کئی افغان شہری ان سے بدظن ہو چکے ہیں اور ان سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب