حکومتی اقدامات کے باوجود لاہور میں اسموگ کی شدت بدستور برقرار ہے، اور عالمی سطح پر آج بھی لاہور آلودگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔ اسموگ کی بگڑتی صورتحال نے شہر میں تشویش پیدا کر دی ہے، جبکہ گرین زون اور اس کے ملحقہ علاقوں میں سرکاری پابندیوں پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا جس سے فضائی آلودگی پر قابو پانے کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔
لاہور کے علاوہ، پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی اسموگ کے منفی اثرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حدِ نگاہ کم ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی ہے، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی طرح گوجرہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں بھی اسموگ کی وجہ سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
چیچہ وطنی میں اسموگ کی شدت کے باعث نزلہ، کھانسی، سانس اور گلے کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور مقامی اسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق، ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ان امراض میں اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے، اور اسموگ سے بچاؤ کے لیے حفاظتی تدابیر اپنانا انتہائی ضروری ہے۔
طبی ماہرین نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اسموگ سے بچنے کے لیے ماسک کا استعمال کریں اور ضرورت کے وقت ہی گھروں سے باہر نکلیں تاکہ اپنی صحت کو محفوظ رکھ سکیں۔ حکومت کو بھی فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو اسموگ سے بچایا جا سکے۔