وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ریلوے نظام کسی بھی ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے ملک کی معاشی اور صنعتی ترقی کے لیے پاکستان بھر میں ریلوے انفراسٹرکچر کی مضبوط اور پائیدار بنیادوں پر تعمیر نو کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق، وزیراعظم کی زیرصدارت پاکستان ریلویز کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے پاکستان ریلویز میں جاری اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان ریلویز میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور اس ضمن میں بڑے اور اہم ریلوے اسٹیشنز پر جدید انفارمیشن ڈیسک قائم کیے جا رہے ہیں۔
لاہور، راولپنڈی اور ملتان کے ریلوے اسٹیشنز پر صفائی کا نظام آؤٹ سورسنگ کے ذریعے بہتر بنایا جا رہا ہے جبکہ ٹرینوں اور اسٹیشنوں میں فراہم کی جانے والی خوراک کی معیار کی نگرانی کے لیے ریلویز اور صوبائی فوڈ اتھارٹیز تعاون کر رہی ہیں۔ عوام کی سہولت کے لیے طویل عرصے سے بند ریلوے سروسز دوبارہ شروع کی گئی ہیں، جن میں بولان میل کو روزانہ سروس پر بحال کیا گیا ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان اور خوشحال خان خٹک ایکسپریس بھی فعال کر دی گئی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سکھر، خانیوال اور کوہاٹ میں کنکریٹ سلیپر فیکٹریز کو آؤٹ سورسنگ کیا جا رہا ہے جبکہ کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، ملتان اور سکھر میں موجود ریلوے کے اسپتال، اسکول، کالجز اور ریسٹ ہاؤسز کو ریونیو شیئرنگ کی بنیاد پر آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں، لاہور کے رائل پام گالف اینڈ کنٹری کلب کو نیلام کیا جا رہا ہے جہاں پانچ ستارہ ہوٹل بنانے کی تمام ممکنات موجود ہیں۔
ریلوے کے جدید بنانے کے لیے ڈیجیٹائزیشن پر تیز رفتاری سے کام ہو رہا ہے، آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ کی ری اسٹرکچرنگ جاری ہے، اور ٹرینوں میں مفت وائی فائی سروس فراہم کی جا رہی ہے۔ رابطہ موبائل ایپ کو بھی اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے تاکہ مسافر آسانی سے ٹرین کے ٹکٹ بک کر سکیں۔ مزید برآں، 155 ریلوے اسٹیشنز کو شمسی توانائی سے منسلک کیا جا رہا ہے جس سے حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہو گی۔
وزیراعظم نے ریلوے کے رائٹ سائزنگ پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 17101 آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں اور مزید 5695 کو آئندہ ختم کیا جائے گا۔ پاکستان ریلویز کے متعدد ادارے بند کیے جا چکے ہیں جبکہ 10 ارب روپے مالیت کی ریلوے زمین بھی واگزار کروائی گئی ہے۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ لاہور سے راولپنڈی کے درمیان ہائی اسپیڈ ٹرین سروس، اسٹیشنز کی اپ گریڈیشن، اور پنجاب میں 8 برانچ لائنز پر سب اربن ٹرین سروس کے منصوبے حکومت پنجاب کے تعاون سے زیرِ عمل ہیں۔ شاہدرہ باغ سے کوٹ لکھپت تک گرین بیلٹ بنانے کے منصوبے اور پنجاب کے محکمہ جنگلات کے تعاون سے مین لائنز کے اطراف پھل دار درخت لگانے کے منصوبے بھی جاری ہیں۔ بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر سریاب-کچلاک اور کوئٹہ-چمن ریلوے لائنز کی اپ گریڈیشن پر بھی کام ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نے علاقائی تجارت اور رابطوں کو بڑھانے کے لیے ریلوے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کو قومی ترجیح قرار دیا اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ریلوے نیٹ ورک کے توسیع کی حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کی۔ ساتھ ہی، گوادر کو پاکستان ریلویز کے نیٹ ورک سے منسلک کرنے کے کام کو تیز کرنے کی بھی تاکید کی۔
وزیراعظم نے پاکستان ریلویز میں جاری اصلاحات اور نئے منصوبوں کی رفتار پر وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی تعریف کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ، وزیر مملکت برائے ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔