آج لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں تیسرے نمبر پر ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، لاہور کی فضا میں آلودگی 209 پرٹیکیولیٹ میٹر تک پہنچ گئی ہے، جو صحت کے لیے شدید خطرناک تصور کی جاتی ہے۔
دوسری جانب، دنیا بھر میں آلودگی کی فہرست میں چین کا دارالحکومت بیجنگ پہلے نمبر پر ہے جہاں فضائی آلودگی کی سطح 251 پرٹیکیولیٹ میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ بیجنگ میں یہ آلودگی نہ صرف رہائشیوں کی صحت کو متاثر کر رہی ہے بلکہ اس کا ماحول اور شہر کی عمومی زندگی پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔
پاکستان کا سب سے بڑا اور معاشی مرکز کراچی بھی فضائی آلودگی کے حوالے سے پیچھے نہیں ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق، کراچی کا فضائی معیار بھی مضر صحت ہے، اور یہ آلودگی کی فہرست میں 11ویں نمبر پر موجود ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق، جب کسی علاقے میں آلودگی کی سطح 151 سے 200 پرٹیکیولیٹ میٹر تک پہنچتی ہے تو اسے مضر صحت قرار دیا جاتا ہے، جبکہ 201 سے 300 پرٹیکیولیٹ میٹر کی آلودگی کو انتہائی مضر صحت اور 301 سے زائد کو خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی سے نہ صرف سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں بلکہ شہریوں کی عمومی صحت پر بھی گہرا اثر پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال میں حکومتی اقدامات اور عوامی آگاہی بہت اہمیت اختیار کر گئے ہیں تاکہ لوگوں کو اس سنگین مسئلے کے اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔