منگل, فروری 11, 2025

اسرائیلی وزیر نے مسجد اقصیٰ کے اندر ایک یہودی عبادت گاہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل کے انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی، اتمار بن گویر، نے اعلان کیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں ایک یہودی عبادت گاہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس سے گزشتہ سال اکتوبر سے جاری حماس-اسرائیل جنگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق، اتمار بن گویر نے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ اگر انہیں موقع ملا تو وہ مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں یہودی عبادت گاہ بنائیں گے اور وہاں اسرائیلی جھنڈا بھی لہرائیں گے۔

مسجد اقصیٰ، جسے یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں، مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام اور فلسطینی شناخت کی علامت ہے، جبکہ یہودی اسے پہلا اور دوسرا ٹیمپل مانتے ہیں، جو 70 قبل مسیح میں رومیوں نے تباہ کر دیا تھا۔

اسرائیلی قوانین کے تحت یہودی اور غیر مسلم مخصوص اوقات میں مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں جا سکتے ہیں، مگر وہاں عبادت یا مذہبی علامتیں دکھانے کی اجازت نہیں ہے۔

آرتھوڈوکس یہودیوں کی جانب سے بھی اتمار بن گویر کو شدید تنقید کا سامنا ہے، اور کئی نامور یہودی ربیوں کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی حرمت کی وجہ سے کسی بھی یہودی کا وہاں داخلہ ممنوع ہے۔

حال ہی میں، اتمار بن گویر جیسے سخت گیر مذہبی رہنماؤں نے مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کی بے حرمتی کی ہے اور یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان جھگڑے بھی ہوئے ہیں۔

دسمبر 2022 میں قومی سلامتی کے وزیر بننے کے بعد، اتمار بن گویر نے 6 بار مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا دورہ کیا ہے۔

مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا کنٹرول بظاہر اردن کے پاس ہے، مگر اس کے حقیقی کنٹرول میں اسرائیلی فورسز ہیں۔

بن گویر نے آرمی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں عبادت کی اجازت ہونی چاہیے، کیونکہ عرب اپنی مرضی سے عبادت کر سکتے ہیں، لہذا یہودیوں کو بھی عبادت کی آزادی ملنی چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ صیہونی ریاست کی موجودہ پالیسی یہودیوں کو ٹیمپل ماؤنٹ میں عبادت کی اجازت دیتی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب