ایران نے پاکستان کو آخری نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان نے گیس پروجیکٹ کے تحت پائپ لائن کی تعمیر میں ناکامی کی تو ایران ستمبر 2024 میں پیرس کی ثالثی عدالت سے رجوع کرے گا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، 2014 سے اس منصوبے میں 10 سال کی تاخیر ہو چکی ہے، اور 2009 میں فرانسیسی قانون کے تحت دستخط شدہ گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ (GSPA) کے مطابق، پیرس میں قائم ثالثی عدالت تنازعات کا فیصلہ کرتی ہے۔
نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت پاکستان نے فروری سے مارچ 2024 تک پائپ لائن کا حصہ تعمیر کرنا تھا، مگر ایران نے اس میں توسیع کر دی تھی۔ اب، اگر پاکستان ستمبر 2024 تک پائپ لائن نہ بچھا سکا تو ایران قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ایران نے پہلے بھی پاکستان کو نومبر دسمبر 2022 میں دوسرا قانونی نوٹس بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر پاکستان نے مقررہ وقت میں پائپ لائن تعمیر نہ کی تو اسے 18 ارب ڈالر کا جرمانہ دینا پڑے گا۔
اب، موجودہ حکومت اس نوٹس پر غور کر رہی ہے اور پیٹرولیم ڈویژن نے اس پر حکمت عملی تیار کرنے کے لیے غیر ملکی قانونی فرموں سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔