پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیرِ اعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ نے منسٹر ہاؤس میں رہنے کے بجائے اپنی نجی رہائش گاہ کو ترجیح دینے کی وجہ بتا دی۔
تین بار وزیرِ اعلیٰ سندھ منتخب ہونے والے مراد علی شاہ نے حال ہی میں ’جیو نیوز‘ کے معروف صحافی سہیل وڑائچ کے پروگرام ’ایک دن جیو کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بار بار رہائش کی منتقلی سے بچنے کے لیے وہ چیف منسٹر ہاؤس کے بجائے اپنے گھر میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر کے تہہ خانے میں ان کا ذاتی آفس بھی موجود ہے، اور وہ اپنے گھر میں خود کو پرسکون اور محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
مراد علی شاہ نے اپنے والد کے بھی سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ ہونے پر بات کی اور اپنے خاندان سے پی پی پی کے گہرے تعلق اور لگاؤ پر روشنی ڈالی۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے گھر کی دیوار پر لگی تصویروں کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے اپنی تعلیمی پس منظر کے حوالے سے بتایا کہ ان کی ابتدائی تعلیم حیدر آباد میں ہوئی، بعد ازاں وہ کراچی منتقل ہوئے جہاں انہوں نے کالج ڈی جے سائنس اور این ای ڈی یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کی۔ مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ انہوں نے پہلا ماسٹرز امریکہ کی ایک یونیورسٹی سے کیا، جس کے بعد پاکستان واپس آ کر مختلف ملازمتیں کیں۔
ذاتی اخراجات اور آمدنی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیرِ اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ انہوں نے ساری زندگی ملازمت کی ہے اور کویت، امریکہ اور لندن میں مختلف جابز کی ہیں۔ ان کی کچھ سیونگز ہیں جنہیں انہوں نے انویسٹ کر رکھا ہے، اور ان کے پاس کچھ زمینیں بھی ہیں جو انہیں وراثت میں ملی ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کے اخراجات بہت کم ہیں اور وہ سالانہ 60 سے 70 لاکھ روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔