روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بار پھر اسرائیل فلسطین تنازعہ کے حل کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کو “واحد اور پائیدار حل” قرار دیا ہے۔ یہ بیان پیوٹن نے ماسکو میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران دیا۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال کیا اور دو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدوں پر دستخط کیے۔
پیوٹن نے کہا کہ فلسطینی عوام کا حق خودمختاری اور ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کی جانی چاہیے تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام تسلیم کیا جائے۔
دوسری جانب، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے بھی فلسطینی ریاست کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ “آزاد فلسطینی ریاست کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن کا خواب حقیقت نہیں بن سکتا”۔ انہوں نے پیوٹن کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو فلسطینیوں کے حقوق کا مکمل احترام کرنا چاہیے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے شام کے معاملے پر بھی بات چیت کی اور ایک خودمختار اور متحد شام کے قیام کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ روسی صدر پیوٹن غزہ میں جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالیوں سے ملاقات میں حماس کی حکمت عملی کی تعریف کر چکے ہیں، جس پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آ چکے ہیں۔
یہ ملاقات اور اس کے بعد ہونے والے معاہدے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ایک اہم پیشرفت سمجھے جا رہے ہیں، جبکہ عالمی سطح پر فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے روس اور قطر کا موقف مزید مضبوط ہوا ہے۔