اسلام آباد/انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے حالیہ کشیدہ صورتحال پر وزیرِاعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور بھارت کی جانب سے پاکستان اور آزاد کشمیر پر کیے گئے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
ترکی کے صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر اردوان نے پاکستان کی جانب سے اختیار کی گئی پرامن اور بردباری پر مبنی پالیسیوں کی بھرپور تعریف کی اور واضح کیا کہ ترکی ہر حال میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بحران میں ترکی پاکستان کا سفارتی، اخلاقی اور سیاسی سطح پر بھرپور ساتھ دے گا۔
گفتگو کے دوران ترک صدر نے 22 اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے حملے پر پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی غیر جانبدار تحقیقات کی تجویز کو نہایت دانشمندانہ قرار دیا۔ واضح رہے کہ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جس کی اسلام آباد نے دوٹوک انداز میں تردید کی ہے۔
صدر اردوان نے اس بات پر زور دیا کہ ترکی جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور وہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن سفارتی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے عالمی سطح پر رابطوں کا عندیہ بھی دیا۔
ترک قیادت پہلے بھی بھارت کی طرف سے کی جانے والی عسکری کارروائیوں کو خطرناک قرار دے چکی ہے۔ انقرہ کا مؤقف ہے کہ اس قسم کی جارحیت خطے کو مکمل جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے، جو کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی۔
یہ رابطہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باعث جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور عالمی برادری بھی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔