اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام پر مہنگائی کا ایک اور سنگین بوجھ ڈالنے کا امکان ہے، کیونکہ حکومت نے پیٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ وصولیوں کا ہدف مقرر کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مالی سال 2025-26 کے لیے حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سامنے پیٹرولیم لیوی سے 1,311 ارب روپے جمع کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے، جو گزشتہ سال کے مقررہ ہدف 1,117 ارب روپے سے 194 ارب روپے زیادہ ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اضافے کا براہِ راست اثر عوام پر پڑے گا، کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات پر بڑھتی ہوئی لیوی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنے گی، جو مہنگائی میں مزید شدت پیدا کر سکتی ہے۔ موجودہ مالی سال 2024-25 کے دوران جولائی سے مارچ تک حکومت پہلے ہی 834 ارب روپے سے زائد رقم لیوی کی مد میں وصول کر چکی ہے، جب کہ گزشتہ مالی سال 2023-24 میں مجموعی طور پر 1,019 ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔ اس سے قبل 2022-23 میں یہ رقم 580 ارب روپے تھی۔
نئے بجٹ میں پیٹرول پر فی لیٹر لیوی 78 روپے 2 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 77 روپے 1 پیسہ برقرار رکھی گئی ہے، جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ ریونیو کے اہداف پورے کرنے اور بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ ضروری ہے، تاہم عام آدمی کے لیے یہ اقدام مہنگائی کی نئی لہر لے کر آئے گا، جس سے روزمرہ زندگی مزید مشکل ہو سکتی ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت مالی نظم و ضبط اور محصولات میں اضافے کے لیے اس لیوی کو ایک اہم ذریعہ تصور کیا جا رہا ہے، لیکن اس کا خمیازہ صارفین کو روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔