بدھ, مئی 28, 2025

خلیج فارس کا نام تبدیل! ٹرمپ کے متنازع فیصلے نے خطے میں کشیدگی بڑھا دی

واشنگٹن – امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک متنازعہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے آنے والے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران خلیج فارس کا نام تبدیل کر دیں گے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ “میں کسی کا دل نہیں دکھانا چاہتا، لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے کہ خلیج فارس کا نام بدل دیا جائے۔”

صدر ٹرمپ اگلے ہفتے 13 سے 16 تاریخ تک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک کے دورے پر جائیں گے، جہاں وہ ممکنہ طور پر اس نام تبدیل کرنے کے منصوبے پر مزید تفصیلات پیش کریں گے۔ یہ اعلان تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ خلیج فارس کا نام صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق، ٹرمپ کا یہ فیصلہ خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر ایران کے ساتھ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ایران نے ماضی میں بھی خلیج فارس کے نام کو لے کر کسی بھی قسم کی تبدیلی کی شدید مخالفت کی ہے۔

اس حوالے سے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ ممکنہ طور پر عرب ممالک کے دباؤ میں یہ فیصلہ کر رہا ہے، جو طویل عرصے سے خلیج فارس کی بجائے “خلیج عرب” کے نام کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، بین الاقوامی سطح پر اس نام کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، ٹرمپ کا یہ اقدام ان کی خارجہ پالیسی میں ایک اور متنازعہ فیصلہ ثابت ہو سکتا ہے، جو نہ صرف ایران بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ دوسری جانب، عرب ممالک میں اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ خلیج فارس کا نیا نام کیا ہوگا، لیکن ذرائع کے مطابق “خلیج عرب” سب سے زیادہ ممکنہ انتخاب ہے۔ صدر ٹرمپ کے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آ سکتی ہیں۔

بین الاقوامی ردعمل کی بات کی جائے تو اقوام متحدہ نے ابھی تک کوئی رسمی موقف اختیار نہیں کیا ہے، جبکہ ایران کی جانب سے سخت ردعمل کی توقع کی جا رہی ہے۔ تاریخی طور پر خلیج فارس کا نام قدیم زمانے سے استعمال ہو رہا ہے اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں اسے اسی نام سے جانتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق، اگرچہ یہ ایک جغرافیائی نام ہے، لیکن اس میں سیاسی اور ثقافتی اہمیت بھی پوشیدہ ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ فیصلہ نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی بحث کا موضوع بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب