اسلام آباد — نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاکستان اور بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز (NSAs) کے درمیان خفیہ رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے حالیہ سرحدی جارحیت “ناقابل معافی” ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو اپنی دفاعی خودمختاری کے تحفظ کا مکمل حق حاصل ہے۔
ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سیکیورٹی عہدیداروں کے درمیان بات چیت ہوئی ہے، لیکن انہوں نے اس کی تفصیلات بیان کرنے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف “جنگی اقدامات” اٹھائے ہیں، جس کے بعد پاکستان نے دفاعی اور سفارتی سطح پر مناسب ردعمل دیا ہے۔
بھارتی حملے میں 31 پاکستانی شہید، 51 زخمی
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفرآباد، باغ، مریدکے اور احمدپور شرقیہ پر رات کی تاریکی میں بے رحمانہ فضائی حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں دو مساجد تباہ ہوئیں جبکہ دو معصوم بچوں سمیت 31 پاکستانی شہید اور 51 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھی۔
پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں اور ڈرون کو مار گرایا
بھارتی جارحیت کے جواب میں پاک فضائیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین رافیل، ایک مگ-29، ایک ایس یو-30 طیارے اور ایک کومبیٹ ڈرون مار گرایا۔ پاکستان کی جانب سے یہ اقدام خود دفاع کے تحت اٹھایا گیا، جسے عالمی برادری کی طرف سے بھی سنجیدگی سے لیا گیا۔
اسحاق ڈار کا بھارت کو واضح پیغام
اسحاق ڈار نے زور دے کر کہا کہ بھارت کی جانب سے بار بار کی جارحیت خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے، لیکن اگر دشمن نے جنگ مسلط کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کی عسکریت پسندانہ کارروائیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
آئندہ حکمت عملی پر غور جاری
ذرائع کے مطابق، پاکستانی قیادت بھارت کے ساتھ تعلقات کی مستقبل کی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ہے، لیکن دیرپا امن کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھانا ضروری ہے۔
حکومت پاکستان نے شہداء کے اہل خانہ سے اظہارِ ہمدردی کیا ہے اور زخمیوں کے لیے بہترین طبی سہولیات فراہم کی ہیں۔ عوامی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جبکہ پاک فوج کی کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے۔