پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے پارٹی رہنما شیر افضل مروت کو اپنے وکیل صفائی کے طور پر پیش ہونے سے روک دیا ہے۔ عمران خان نے جیل انتظامیہ اور عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ شیر افضل مروت ان کے وکیل نہیں ہیں، لہٰذا انہیں اڈیالہ جیل میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔
شیر افضل مروت اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے، تاہم جیل انتظامیہ نے انہیں واپس بھیج دیا۔ جیل انتظامیہ نے اس سلسلے میں فوری طور پر عمران خان کو اطلاع دی تھی، جس کے بعد عمران خان نے شیر افضل مروت کے وکیل نہ ہونے کی وضاحت فراہم کی۔
اس صورتحال کے بعد عمران خان نے جیل انتظامیہ کو ایک تحریری نوٹ بھی فراہم کیا جس میں شیر افضل مروت کی وکالت کی تردید کی گئی۔ اس تحریر میں کہا گیا کہ شیر افضل مروت ان کے وکیل نہیں ہیں اور اس لیے انہیں جیل میں داخل ہونے سے روکا جائے۔
یہ اقدام ایک نئی پیش رفت ہے جو پارٹی کے اندرونی معاملات اور عمران خان کے قانونی معاملات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ عمران خان کا یہ فیصلہ ان کی قانونی حکمت عملی کو واضح کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے کردار پر بھی سوالات اٹھ سکتے ہیں۔
شیر افضل مروت کی جیل میں ملاقات کی کوشش ناکام ہونے کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ عمران خان نے اپنے دفاعی معاملات کے حوالے سے نئی حکمت عملی اختیار کی ہے۔