صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دن بائیڈن کے 78 ایگزیکٹیو آرڈرز منسوخ کر دیے اور نئے آرڈرز پر دستخط کر دیے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دن ہی اپنے پیشرو جوبائیڈن کے 78 ایگزیکٹیو آرڈرز کو منسوخ کر دیا اور اپنی حکومت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے کئی نئے ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط کیے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جب ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط کر رہے تھے، اس دوران انہیں سابق صدر بائیڈن کا ایک خط ملا جو میز کی دراز میں رکھا ہوا تھا۔
ایک صحافی نے ٹرمپ کو خط کے بارے میں یاد دلایا۔ اس پر ٹرمپ نے اپنا کام چھوڑ کر دراز میں خط تلاش کرنا شروع کیا اور بہت جلد وہ خط نکل آیا جس پر ’47’ لکھا ہوا تھا، جو کہ 47ویں صدر کے طور پر ان کے منصب کی نشاندہی کر رہا تھا۔
ٹرمپ نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ خط ڈھونڈنے میں کئی سال لگ سکتے تھے۔ پھر وہ کمرے میں موجود سب لوگوں سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ “ہم سب مل کر یہ خط پڑھیں، یا پھر میں پہلے پڑھوں گا اور پھر فیصلہ کروں گا۔”
بعد میں جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے بائیڈن کے لیے بھی ایسا ہی خط چھوڑا تھا جیسے بائیڈن نے آپ کے لیے چھوڑا تھا، تو صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہاں، میں نے بائیڈن کے لیے بھی میز پر خط چھوڑا تھا۔
روایت کے مطابق، جانے والے صدر اپنے جانشین کے لیے ایک خط چھوڑتے ہیں جس میں مشورے اور خیالات ہوتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا بطور 47ویں صدر امریکہ میں آنا نئی حکومت کے آغاز کا نشان ہے اور ان کے پہلے دن کے اقدامات ان کی پالیسیوں کے رخ کو واضح کرتے ہیں۔