جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، یہ درخواست مشترکہ تحقیقاتی یونٹ نے عدالت میں جمع کروائی ہے، جس میں یون سک یول کے مارشل لاء کے مختصر اعلان کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
عدالت اب یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا یون سک یول کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں یا نہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، 3 دسمبر کو نافذ کیے گئے مارشل لاء کو بغاوت کے مترادف قرار دینے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ سابق صدر یون سک یول کو 14 دسمبر کو پارلیمنٹ کی جانب سے مواخذے کے بعد عہدے سے معزول کر دیا گیا تھا۔ ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مارشل لاء نافذ کیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق، مواخذے کی تحریک پر پارلیمنٹ کے تمام 300 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ لیا تھا، جن میں سے 204 اراکین نے ان کے خلاف ووٹ دیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ اپنے فرائض سے معطل کر دیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ یون سک یول نے مارشل لاء کا مختصر اعلان کیا تھا، جسے ملکی آئین اور جمہوریت کے خلاف سمجھا گیا۔ عدالت میں وارنٹ گرفتاری کی درخواست پر پیش رفت سے معلوم ہوگا کہ آیا سابق صدر کے خلاف مزید قانونی کارروائی ہو گی یا نہیں۔ اس معاملے نے جنوبی کوریا کی سیاست میں ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔