بدھ, فروری 12, 2025

شام کے 4 بلین پاؤنڈز کے کیپٹاگون کے کاروبار کا کیا ہوگا؟

حال ہی میں معزول شامی صدر بشارالاسد کے شام سے فرار ہونے کے بعد دمشق کے قریب مزہ ایئر بیس پر لاکھوں کیپٹاگون گولیاں جلا دی گئیں۔ اس سے پہلے ہیئۃ التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ احمد الشرح المعروف ابو محمد الجولانی نے دمشق فتح کرنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ شام دنیا بھر میں کیپٹاگون کی سب سے بڑی پیداوار کرنے والا ملک بن چکا ہے اور اب خدا کے فضل سے شام اس سے پاک ہونے جا رہا ہے۔

یہ واضح کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تیار ہونے والے کیپٹاگون کا تقریباً 80 فیصد شام میں بشار الاسد کی حکومت کے زیرِ انتظام تیار کیا جا رہا تھا۔ اس کی پیداوار شام کی معیشت کے لیے سالانہ 5 ارب ڈالرز کی آمدنی کا باعث بن رہی تھی، جس کی وجہ سے شام کو کیپٹاگون کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔

کیپٹاگون ایک نشہ آور دوا ہے جو 1960 کی دہائی میں تیار کی گئی تھی اور ایمفیٹامین کی گولیوں جیسی ہوتی ہیں۔ اسے ’غریب آدمی کی کوکین‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس کے مضر اثرات کی وجہ سے کئی ممالک نے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ شام میں اس کی پیداوار وقت کے ساتھ بہت تیزی سے بڑھی، خاص طور پر جنگ، عالمی پابندیوں اور شہریوں کی بیرونِ ملک نقل مکانی کے باعث اقتصادی حالات کی بگڑتی صورتحال کے دوران۔

عالمی بینک کے مطابق شام میں کیپٹاگون کی پیداوار کی قیمت تقریباً 5.6 بلین ڈالرز یا 4.5 بلین پاؤنڈز کے قریب ہے۔ شام کے ہمسایہ ممالک کیپٹاگون کی اسمگلنگ کو روکنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بشار الاسد کے بعد اس 4 بلین پاؤنڈز کے غیر قانونی منشیات کے کاروبار کا کیا بنے گا؟ اس منافع بخش تجارت کے خاتمے کا شامی معیشت پر کیا اثر پڑے گا؟ اور اب جب اس کی پشت پناہی کرنے والے نہیں رہے، احمد الشرح المعروف ابو محمد الجولانی جرائم پیشہ گروہوں کو اس کاروبار کو دوبارہ شروع کرنے سے کیسے روکیں گے؟

شامی رہنماؤں کے لیے یہ بڑا چیلنج ہو گا کہ وہ اس منافع بخش کاروبار کو روکنے کے ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کو مستحکم کریں۔ اس وقت شام کے ریاستی ادارے اس معاملے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور مالی طور پر فائدہ مند اس مجرمانہ کاروبار سے نجات حاصل کرنا ملک کے لیے ایک سنگین امتحان بنے گا۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب