روس کے دارالحکومت ماسکو میں بم دھماکے کے نتیجے میں روسی جنرل آئیگور کریلوف ساتھی سمیت ہلاک ہوگئے۔ جنرل کریلوف روسی فوج کی جوہری ہتھیاروں کی دفاعی فورس کے سربراہ تھے اور ان کی موت یوکرین کے ساتھ جاری تنازع میں ایک اہم واقعہ قرار دی جا رہی ہے۔
روسی حکام کے مطابق دھماکہ ایک الیکٹرک اسکوٹر میں نصب بارودی مواد کے ذریعے کیا گیا، جس میں تقریباً 300 گرام ٹی این ٹی کے برابر دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا۔ دھماکہ منگل کی صبح ماسکو میں ایک رہائشی عمارت کے باہر پیش آیا۔ روس کی تفتیشی کمیٹی نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور ابتدائی شواہد کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرین نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یوکرینی سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ ان کی انٹیلیجنس ایجنسی ایس پی یو نے انجام دیا۔ یوکرین کی جانب سے اس حملے کو روس کے خلاف جنگی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
روس نے اس واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ روسی حکام نے اعلان کیا ہے کہ جنرل کریلوف کی ہلاکت کا بدلہ لیا جائے گا اور یوکرینی فوج و سیاسی قیادت کو اس کی قیمت چکانی ہوگی۔
عرب میڈیا کے مطابق 54 سالہ جنرل آئیگور کریلوف اپریل 2017 سے روسی فوج کی ریڈیالوجیکل، کیمیکل اور بائیولوجیکل دفاعی فورسز کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان پر یوکرین جنگ میں کردار ادا کرنے پر کئی ممالک، بشمول برطانیہ اور کینیڈا، نے پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔ جنرل کریلوف اپنے پیچھے دو بیٹے چھوڑ گئے ہیں۔