اسرائیل نے شام کے دفاعی نظام کو تباہ کرنے کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوجی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے حملے کے لیے مکمل تیار ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا اسرائیل کے لیے ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانا ضروری ہے تاکہ وہ مزید پیش رفت نہ کر سکے۔ اسرائیل شام میں بشار الاسد کی حکومت کی کمزوری اور لبنان میں ایران کے حمایتی گروہوں کی صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
ایران نے ہمیشہ جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ ایران کا موقف ہے کہ اس کے جوہری اور خلائی پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہیں۔ تاہم، اسرائیل اور امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کا دعویٰ ہے کہ ایران 2003 تک فوجی مقاصد کے لیے جوہری پروگرام پر کام کرتا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، جس میں خطے میں بڑے پیمانے پر تنازعے کا خدشہ شامل ہے۔ عالمی برادری اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کر رہی ہے۔