جمعرات, فروری 13, 2025

شام میں بشار الاسد کے والد کے مزار کو آگ لگا دی گئی۔

شام میں معزول صدر بشار الاسد کے والد، حافظ الاسد کے مقبرے کو نامعلوم مسلح افراد نے آگ لگا دی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق، یہ واقعہ شام کے علاقے قرداحہ میں پیش آیا، جو حافظ الاسد کا آبائی علاقہ ہے۔ مقبرے کو نذرِ آتش کرنے کے دوران حملہ آوروں نے نعرے بھی لگائے۔

اس واقعے کے بعد، ملک بھر میں اسد خاندان کے اثر و رسوخ کے نشانات مٹائے جا رہے ہیں، جن میں حافظ الاسد اور بشار الاسد کے پوسٹرز اور مجسمے شامل ہیں۔ باغیوں کے اقتدار پر قبضے کے بعد اسد خاندان کے حامیوں کو خدشہ ہے کہ وہ انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

رواں ماہ، مسلح گروہ ہیئت تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں نے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ کر شام میں اسد خاندان کی 54 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کر دیا تھا۔ حافظ الاسد نے 1971 سے 2000 تک شام پر حکومت کی، اور ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے بشار الاسد ملک کے صدر بنے۔

حافظ الاسد کا تعلق علوی شیعہ فرقے سے تھا، جو شام کی کل آبادی کا تقریباً 10 فیصد ہیں۔ علویوں کی اکثریت لتاکیا صوبے میں آباد ہے، جہاں اسد خاندان کو کئی دہائیوں تک حمایت حاصل رہی۔ اس واقعے کو اسد خاندان کے خلاف عوامی غصے کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو شام میں سیاسی تبدیلی کے نئے دور کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب