جنوبی کوریا میں مارشل لاء نافذ کرنے سے متعلق تحقیقات کے دوران پولیس نے صدر یون سک یول کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس کی یہ کارروائی ممکنہ شواہد اکٹھے کرنے کے لیے کی گئی، تاہم اس وقت صدر یون سک یول دفتر میں موجود نہیں تھے۔ جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر کی سرکاری رہائش ان کے دفتر سے الگ جگہ پر واقع ہے۔
دوسری جانب، وزارتِ دفاع کے ایک عہدے دار نے تصدیق کی ہے کہ سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون نے حراست کے دوران خودکشی کی کوشش کی، تاہم ان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔ کم یونگ ہیون استعفیٰ دے چکے ہیں اور ان پر بغاوت کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب چند روز قبل صدر یون سک یول نے ملک میں مارشل لاء نافذ کیا تھا، جس پر اپوزیشن جماعتوں اور عوام کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ شدید عوامی دباؤ کے باعث صدر کو چند گھنٹوں بعد ہی مارشل لاء کا فیصلہ واپس لینا پڑا۔
یہ معاملہ جنوبی کوریا کی سیاست میں نئی ہلچل کا سبب بن گیا ہے، اور پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی سے یہ واضح ہے کہ حکومتی ادارے مارشل لاء کے پیچھے چھپے عوامل اور ممکنہ سازشوں کی تحقیقات میں سنجیدگی سے مصروف ہیں۔ اس اقدام سے ملک میں سیاسی کشیدگی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔