جمعرات, فروری 13, 2025

اسرائیل کا دمشق پر تاریخ کا سب سے بڑا فضائی حملہ، اہم فوجی اڈے اور تحقیقاتی مراکز نشانہ

اسرائیل نے شام کے تین اہم فضائی اڈوں پر بمباری کی، جن میں قمشلی، شنشار بیس اور عقبہ کے فضائی اڈے شامل ہیں۔ یہ حملے شام کے مختلف علاقوں، خاص طور پر حمص اور دمشق کے جنوب مغربی حصوں میں کیے گئے۔ عرب میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ “المرصد” کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں شام پر 100 سے زائد فضائی حملے کیے۔

رامی عبدالرحمان نے الزام لگایا کہ اسرائیل کا مقصد شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے بعد شامی فوج کی طاقت اور صلاحیتوں کو کمزور کرنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر شامی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور ان حملوں کا مقصد گولان کی پہاڑیوں کے قریب اقوام متحدہ کے بفرزون پر قبضہ کرنا ہو سکتا ہے۔

ان فضائی حملوں میں دمشق میں ایک تحقیقی مرکز اور الیکٹرانک جنگی مرکز بھی نشانہ بنے ہیں، جس سے علاقے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد شام کے دفاعی نظام کو کمزور کرنا اور اسٹریٹجک اثاثوں کو نقصان پہنچانا ہو سکتا ہے۔

یہ تازہ ترین فضائی حملے اسرائیل اور شام کے درمیان جاری کشیدگی کا حصہ ہیں، جس نے خطے میں عالمی سطح پر تشویش کو بڑھا دیا ہے۔ اس صورتحال کا اثر نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ بین الاقوامی سیاست پر بھی پڑ سکتا ہے، کیونکہ یہ حملے عالمی سطح پر تنازعات اور طاقت کے توازن کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب