امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے گزشتہ ہفتے شام میں اپنے روابط کو مستحکم کرنے اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق، ایک سینئر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکا نے عراق کو شام کی بے امنی میں ملوث ہونے سے بچنے کی ترغیب دی۔
اس عہدیدار کا کہنا تھا کہ شام کی تاریخ کو شامی عوام خود لکھیں گے اور اس میں واشنگٹن سے کسی بھی قسم کا بلیو پرنٹ سامنے نہیں آئے گا۔ امریکا نے یہ بھی کہا کہ شامی صدر بشار الاسد سے ان کے اقتدار کے آخری دنوں میں کسی بھی پیغام کا تبادلہ نہیں ہوا۔
امریکا کو شام کے ہتھیاروں کی کھیپ کے بارے میں معلومات حاصل ہیں، اور اس نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے۔ امریکا نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں کہ ان ہتھیاروں کی کھیپ کسی کے ہاتھ نہ لگے۔ امریکی حکام نے بشار الاسد کے خلاف تمام مناسب چینلز کے ذریعے کارروائی کرنے کی پختہ عزم ظاہر کیا ہے۔
امریکا نے ترک حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھی ہے، اور اس کی توجہ شام کے مستقبل پر مرکوز ہے۔ امریکی عہدیدار نے کہا کہ شام کے باغی رہنما اب تک اپنی باتوں میں درست ثابت ہوئے ہیں، اور شام میں روسی اڈوں کی حیثیت پر قیاس آرائیاں کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔
اس بیان کے بعد، عالمی برادری کی نظریں اس بات پر مرکوز ہیں کہ امریکا شام میں اپنی حکمت عملی کے تحت مزید کیا اقدامات کرے گا، خاص طور پر روس اور ایران کے اثرات کے پیش نظر۔