شام کے معزول صدر بشار الاسد اور ان کا خاندان حالیہ دنوں میں روس پہنچ گئے ہیں۔ روسی ذرائع اور برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹس کے مطابق، بشار الاسد نے اپنی فیملی کے ہمراہ ماسکو کا رخ کیا ہے۔
روس کی خبر ایجنسی نے کریملن کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ روس نے بشار الاسد اور ان کے خاندان کو سیاسی پناہ فراہم کر دی ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں، شامی صدر اور ان کے خاندان نے روس میں پناہ حاصل کر لی ہے، جہاں وہ اپنی زندگی کے اگلے مراحل گزاریں گے۔
رپورٹس کے مطابق، روسی حکام شامی اپوزیشن کے نمائندوں سے رابطے میں ہیں۔ ان نمائندوں نے روسی اڈوں اور سفارت کاروں کی حفاظت کی ضمانت دی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ روسی حکومت شام میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے مختلف گروپوں کے ساتھ رابطے بڑھا رہی ہے۔
اس پیشرفت کے بعد، بشار الاسد کے روس جانے کی وجہوں پر مختلف تجزیے سامنے آ رہے ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ قدم شام میں موجود سیاسی بحران اور جنگ کے نتیجے میں اٹھایا گیا ہے، جب کہ دیگر کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا غماز ہے کہ بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ قریب آ چکا ہے۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات کی منتظر عالمی برادری ہے، کیونکہ بشار الاسد کا روس جانا شام کے مستقبل کے حوالے سے اہم مسائل کی جانب اشارہ کرتا ہے۔