امریکا میں صدارتی انتخابات کی پولنگ مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے، اور ریاستوں سے نتائج آنا شروع ہو چکے ہیں۔ اب تک 50 میں سے 43 ریاستوں کے نتائج سامنے آچکے ہیں۔
غیر ملکی ذرائع کے مطابق ان نتائج میں سے 25 ریاستوں میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیابی حاصل ہوئی ہے، جبکہ 18 ریاستوں میں ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کو برتری ملی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم ریاستوں فلوریڈا، ٹیکساس، لوئزیانا، الاباما، مسی سپی، ارکنساس، اوکلاہوما، اوہائیو، انڈیانا، نبراسکا، اور وائیومنگ میں اپنی کامیابی کو یقینی بنایا ہے۔ اس کے علاوہ وہ ساؤتھ ڈکوٹا، نارتھ ڈکوٹا، میزوری، یوٹا، ٹینیسی، ساؤتھ کیرولائنا، کینٹکی، اور ویسٹ ورجینیا میں بھی کامیاب ہوئے ہیں۔
دوسری جانب، ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے نیویارک، الی نوائے، ورمونٹ، میساچوسٹس، کنیکٹیکٹ، روڈ آئی لینڈ، نیو جرسی، ڈیلاویئر، اور میری لینڈ میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان ریاستوں میں ان کی جیت ڈیموکریٹک پارٹی کی پوزیشن کو مزید مضبوط کر رہی ہے۔
امریکا میں الیکٹورل کالج کی مجموعی تعداد 538 ہے، اور صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس دوران کیلیفورنیا، جس کے پاس 54 الیکٹورل ووٹ ہیں، سب سے اہم ریاستوں میں شمار کی جاتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق باقی ریاستوں کے نتائج آنے کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جا سکے گا کہ کون امریکا کا اگلا صدر ہوگا۔
موجودہ صورت حال میں امریکی عوام اور عالمی میڈیا دونوں کی نظریں امریکی انتخابات پر مرکوز ہیں، جبکہ ریاستوں میں مختلف جماعتوں کے حامی اپنے امیدوار کی کامیابی کی توقع رکھتے ہوئے انتخابی عمل کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔