ایکس کے مالک ایلون مسک نے پنسلوینیا کی عدالت میں کامیابی حاصل کی ہے، جہاں عدالت نے انہیں ووٹرز کو 10 لاکھ ڈالر دینے کی اپنی مہم جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔ مسک نے یہ مہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی حمایت میں شروع کی تھی۔
ایلون مسک، جو دنیا کے سب سے امیر کاروباری افراد میں شمار ہوتے ہیں، نے پنسلوینیا میں ایک اجتماع کے دوران اعلان کیا کہ وہ امریکی آئین کی پہلی اور دوسری ترمیم کی حمایت میں آن لائن پٹیشن پر دستخط کرنے والے ہر روز ایک فرد کو الیکشن کے دن تک 10 لاکھ ڈالر دیں گے۔ یہ ترامیم آزادی اظہار اور ہتھیار اٹھانے کے حقوق کی ضمانت دیتی ہیں، اور مسک کی اس مہم کا مقصد ان حقوق کی حمایت کرنا ہے۔
یہ آن لائن پٹیشن مسک کی امریکا پولیٹیکل ایکشن کمیٹی (پی اے سی) کی طرف سے تیار کی گئی، جو ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کو بڑھانے اور ان کے حامیوں کو متحرک کرنے کی کوشش میں ہے۔ تاہم، اس اقدام پر 11 سابق ریپبلیکن عہدیداروں نے سوالات اٹھائے ہیں، خاص طور پر اس بات پر کہ کیا کسی ووٹر کو دستخط کرنے کے لیے رقم کی پیشکش قانونی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کو بھی مسک کی جانب سے ووٹرز کو مالی فوائد فراہم کرنے کے معاملے کی تحقیقات کرنے کی درخواست موصول ہوئی ہے۔ فلاڈلفیا کے پبلک پراسیکیوٹر، لیری کرسنر، جو کہ خود ڈیموکریٹ ہیں، نے مسک اور ان کی پی اے سی کے خلاف قانونی کارروائی کی۔
امریکی وزارت انصاف نے پی اے سی کو ایک خط بھیج کر خبردار کیا کہ یہ انعام وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ ان تمام انتباہات کے باوجود، پی اے سی نے انعامات کی تقسیم کا سلسلہ جاری رکھا، جس پر امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی تنقید کی۔ بائیڈن نے کہا کہ اس طرح کی پیشکشیں انتہائی نامناسب ہیں، خاص طور پر انتخابات سے پہلے۔
یہ صورتحال نہ صرف قانونی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے بلکہ یہ امریکی انتخابی نظام میں اخلاقی سوالات بھی اٹھاتی ہے۔ مسک کی مہم کو چلانا اور اس کے اثرات کا جائزہ لینا اہم ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکی انتخابات کی تاریخ قریب آ رہی ہے۔