جمعرات, فروری 13, 2025

ایران نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں اپنے فوجی بجٹ میں 200 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کر دیا

ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے اطلاع دی ہے کہ آنے والے بجٹ میں فوجی خرچ میں تقریباً 200 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ان کے مطابق، اسرائیل کے ساتھ جنگ کے آغاز کے بعد سے ملک کے دفاعی اخراجات میں یہ قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، فاطمہ مہاجرانی نے کہا کہ غزہ اور لبنان میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی وجہ سے علاقے میں تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ ایک تجویز میں یہ بات شامل کی گئی ہے کہ فوجی بجٹ میں اضافہ 300 فیصد تک کیا جائے۔

یہ دفاعی بجٹ میں اضافے کا منصوبہ ایرانی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کردہ تجویز کا حصہ ہے، جس کی منظوری مارچ 2025 تک متوقع ہے۔ یہ اقدام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ایرانی حکومت اپنے دفاعی نظام کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

تھنک ٹینک اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق، 2023 میں ایران کے فوجی اخراجات تقریباً 10.3 بلین ڈالر تھے، جو 2022 میں 6.85 بلین ڈالر کے مقابلے میں کافی زیادہ ہیں۔ اسی دوران، اسرائیل نے اپنے فوجی اخراجات میں 27.5 بلین ڈالر خرچ کیے، جبکہ 2024 میں امریکہ نے 12.5 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی۔

اس تناظر میں، یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل پر 200 سے زائد ڈرونز اور میزائل داغے تھے، جس کے جواب میں اسرائیل نے تین دن قبل تہران کے ملٹری بیسز کو نشانہ بنایا تھا۔

یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ایران اپنے دفاعی اخراجات کو بڑھانے کے ذریعے اپنے سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف ایران کی فوجی طاقت کو مضبوط کرنے کی ایک کوشش ہے بلکہ خطے میں اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں ایک مضبوط پیغام بھی ہے۔

یہ ایک اہم سیاسی اور فوجی ترقی ہے جو مشرق وسطیٰ کی سیکیورٹی صورتحال پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب