سیکیورٹی کے بڑھتے خدشات کے درمیان، چین نے پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کی بہتر فراہمی کی امید ظاہر کی ہے۔ چینی سفیر جیانگ زیڈونگ نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی کر سکتے ہیں۔
پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) کے تحت ’’چائنا ایٹ 75: اے جرنی آف پروگریس، ٹرانسفارمیشن اینڈ لیڈرشپ‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ چین دہشت گردی کے مرتکب افراد کے خلاف ٹھوس اقدامات چاہتا ہے اور اس حوالے سے ملوث تمام افراد کو سزا دی جائے۔ یہ صورتحال چین کے لیے ناقابل قبول ہے اور انہیں امید ہے کہ پاکستانی حکومت چینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔
چینی سفیر کے تحفظات کے بعد، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان چینی شہریوں کی حفاظت میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کے ساتھ چین کا دورہ کریں گے تاکہ نومبر کے اوائل میں چینی صدر کی دعوت پر ہونے والے مذاکرات میں شرکت کر سکیں۔
اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ وہ حکومت کے اقدامات کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کریں گے، جن میں دہشت گردی کے مرتکب افراد کو قانون کے تحت لانے کی کوششیں شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ متعدد ملزمان پہلے ہی گرفتار کیے جا چکے ہیں، اگرچہ تمام تفصیلات عوامی سطح پر فراہم نہیں کی جا سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چینی حکومت اپنے شہریوں کی حفاظت کے حوالے سے غیر معمولی طور پر اپنے منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے، حالانکہ ملک میں خطرات موجود ہیں۔ وزیر خارجہ نے افغانستان کی جانب سے آنے والی غیر محفوظ سرحدوں کا بھی ذکر کیا، جہاں سے 35,000 سے 45,000 طالبان پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں۔ اس تناظر میں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ چینی حکومت کے خدشات کو سمجھنا ضروری ہے اور ہمیں اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، تاہم ایسے افراد کو سزا دینا بھی ضروری ہے جو ان خطرات میں ملوث ہیں۔