جمعرات, فروری 13, 2025

اگلے امریکی صدر کا فیصلہ 7 سوئنگ ریاستوں کے ہاتھ میں

امریکی صدارتی انتخابات میں سات ریاستیں—ایریزونا، جارجیا، مشیگن، نیواڈا، شمالی کیرولائنا، پینسلوینیا اور وسکونسن—فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے، اور یہی ریاستیں طے کریں گی کہ ملک کا اگلا صدر کون ہوگا۔

ان سوئنگ ریاستوں میں دونوں جماعتیں غیر فیصلہ کن ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ایریزونا، جس کی آبادی 7.4 ملین ہے، میں الیکٹورل کالج کے 11 ووٹ ہیں۔ یہاں کی میکسیکو کے ساتھ سرحد کی وجہ سے امیگریشن اور اسقاط حمل کے حقوق جیسے معاملات بھی بحث کا موضوع بن چکے ہیں۔

جارجیا کی آبادی 11 ملین ہے اور اس کے الیکٹورل کالج میں 16 ووٹ ہیں۔ اس ریاست میں ایک تہائی آبادی افریقی نژاد امریکیوں کی ہے، جو بائیڈن کی کامیابی میں ایک اہم عنصر تھے۔ کملا ہیرس ان ووٹروں کو متحرک کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

مشیگن، جو 10 ملین آبادی اور 15 الیکٹورل ووٹس رکھتا ہے، پچھلے دو صدارتی انتخابات میں کامیاب امیدوار کو وائٹ ہاؤس تک پہنچانے میں اہم رہا ہے۔ یہاں عرب نژاد امریکیوں کی بڑی آبادی ہے، اور یہ ریاست غزہ کی جنگ کے دوران امریکی صدر کی اسرائیل کی حمایت پر ملکی سطح پر ردعمل کی علامت بنی۔

نیواڈا میں 6 الیکٹورل کالج ووٹس ہیں اور یہ ریاست حالیہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کے حق میں رہی ہے، لیکن اس بار ریپبلکنز کی طرف جھکاؤ دکھائی دے رہا ہے۔ دونوں امیدوار اس ریاست کی اہم لاطینی آبادی کے ووٹ جیتنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

شمالی کیرولائنا میں 16 الیکٹورل ووٹس ہیں، اور کملا ہیرس کی نامزدگی کے بعد مقابلہ مزید سخت ہوگیا ہے۔ یہاں کی جغرافیائی صورتحال اور انتخابی مسائل جارجیا اور ایریزونا کے ساتھ ملتے جلتے ہیں۔

پنسلوانیا میں الیکٹورل کالج کی تعداد 19 ہے، اور معیشت یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اسی طرح، وسکونسن میں 10 الیکٹورل ووٹس ہیں اور حالیہ رائے شماری میں آزاد امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی حمایت کے اشارے مل رہے ہیں، جو ممکنہ طور پر ہیرس یا ٹرمپ کے ووٹس کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے اس ریاست کو انتہائی اہم قرار دیا ہے، جس کی وجہ سے یہ انتخابات میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب