کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی کابینہ کے ایک وزیر نے کینیڈین شہریوں کے خلاف انٹیلی جنس آپریشن کا حکم دیا ہے۔ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے تناظر میں، ڈیوڈ موریسن نے قومی سلامتی کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی اخبار کے مطابق سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے پیچھے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا ہاتھ ہے۔ موریسن نے مزید کہا کہ انہوں نے ہی امریکی اخبار میں امیت شاہ کے نام کی تصدیق کی، جس سے اس معاملے کی حساسیت مزید بڑھ گئی ہے۔
دوسری طرف، بھارتی حکام نے ان الزامات کو غیر سنجیدہ اور بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور یہ بھارتی ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش ہیں۔
اسی دوران سکھ فار جسٹس تنظیم کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے بھی اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیت شاہ نے خالصتان کے حامیوں کو گرفتار کرنے کے لیے خفیہ ایجنسیوں کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔ پنوں کے مطابق، ہردیپ سنگھ نجر کا قتل سکھ برادری کی آواز دبانے کی ایک سازش ہے، اور امیت شاہ کی یہ پالیسی نہ صرف بھارتی سرزمین پر بلکہ امریکا اور کینیڈا کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن رہی ہے۔
گرپتونت سنگھ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارتی حکومت کے جابرانہ اقدامات کے خلاف آواز اٹھائے اور ان مظالم پر خاموش نہ رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اختلافِ رائے کو دبانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے اور سکھوں کی آزادی کی تحریک کو زبردستی روکنے کے لیے طاقت کا بے جا استعمال کر رہی ہے۔