بدھ, فروری 12, 2025

90ء کی دہائی میں ایلون مسک کی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کا انکشاف۔

دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار کیے جانے والے جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے ایلون مسک پر یہ انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے 90ء کی دہائی میں امریکا میں اپنے کاروباری سفر کا آغاز امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ کیا تھا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک 1995ء میں امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر پالو آلٹو میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آئے تھے، لیکن انہوں نے یونیورسٹی میں داخلہ نہیں لیا اور اپنی توجہ کاروبار پر مرکوز رکھی۔

ایلون مسک نے یونیورسٹی کی بجائے اپنی پہلی کمپنی، ’زپ 2‘، قائم کی جو بعد میں 1999ء میں تقریباً 300 ملین ڈالرز میں فروخت ہوئی۔ دو امیگریشن قوانین کے ماہرین کے مطابق، مسک کو بطور طالب علم امریکا میں قانونی حیثیت برقرار رکھنے کے لیے یونیورسٹی میں داخلہ لینا ضروری تھا۔ تاہم، اس حوالے سے مسک نے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2020ء میں ایک پوڈ کاسٹ میں انہوں نے بیان دیا تھا کہ وہ قانونی طریقے سے امریکا میں تعلیم حاصل کر رہے تھے اور انہیں اپنی پڑھائی کے دوران اخراجات پورے کرنے کے لیے کام کرنے کی اجازت تھی۔ تاہم، رپورٹ میں ان کے دو پرانے ساتھیوں کے حوالہ سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایلون مسک نے 1997ء یا اس کے قریب امریکا میں کام کرنے کی اجازت حاصل کی تھی۔

علاوہ ازیں، مسک کی حالیہ سیاسی رجحانات بھی خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں، جہاں وہ آئندہ امریکی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے نظر آ رہے ہیں۔ یہ حمایت ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب ٹرمپ تارکینِ وطن کے حوالے سے سخت مؤقف رکھتے ہیں اور اپنی دوبارہ صدارت کی صورت میں بڑے پیمانے پر تارکینِ وطن کی ملک بدری کا وعدہ کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کی ان پالیسیوں اور مسک کے اپنے امیگریشن تجربات نے اس صورتحال کو مزید توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب