پانچ اہم اداروں کی پیش گوئی کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ امریکا کے صدر منتخب ہو سکتے ہیں، جس سے صدارتی انتخاب میں ایک نیا موڑ آ سکتا ہے۔ امریکی ذرائع کے مطابق، پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات 51 فیصد جبکہ ان کی حریف کاملا ہیریس کے جیتنے کے امکانات 49 فیصد بتائے گئے ہیں، جو ایک کانٹے دار مقابلے کی عکاسی کرتا ہے۔
مختلف رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کاملا ہیریس، جو ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیں، صدارتی امیدوار نامزد ہونے کے بعد سے اپنی مقبولیت کھوتی جا رہی ہیں۔ خاص طور پر شمالی اور سن بیلٹ ریاستوں میں ان کی پوزیشن کمزور ہوتی جا رہی ہے، جس نے ان کے انتخابی مہم کو متاثر کیا ہے۔
ادارے “داہِل” کے سروے میں ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات 52 فیصد اور ہیریس کے 48 فیصد ظاہر کیے گئے ہیں۔ اکانومسٹ کے مطابق، ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات 54 فیصد ہیں۔ اس کے علاوہ، رئیل کلیئر پالیٹیکس کے سروے نے ٹرمپ کو سات اہم ریاستوں ایری زونا، جارجیا، نیواڈا، مشی گن، شمالی کیرولائنا، پنسلوینیا اور وسکونسن میں معمولی برتری دیتے ہوئے دکھایا ہے۔
ایک اور دعویٰ یہ کیا گیا ہے کہ کاملا ہیریس پاپولر ووٹ میں ایک اعشاریہ چھ فیصد زیادہ ووٹ حاصل کر سکتی ہیں، لیکن ٹرمپ کے الیکٹورل کالج جیتنے کے امکانات 53 فیصد ہیں۔ اس سے یہ صورت حال 2016 کے انتخابات جیسی لگتی ہے، جب ہلیری کلنٹن پاپولر ووٹ جیتنے کے باوجود الیکٹورل کالج کے ووٹوں میں ٹرمپ سے شکست کھا گئی تھیں۔
یہ تجزیے انتخابی مہم میں تیزی لانے اور دونوں امیدواروں کی حکمت عملیوں پر اہم اثرات ڈال سکتے ہیں، جہاں ہر ووٹ کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔