بدھ, فروری 12, 2025

اسرائیل نے غزہ کے لوگوں کو ان کی زمین سے ہمیشہ کے لیے نکالنے کی دھمکی دی ہے۔

اسرائیلی حکومت نے غزہ کے رہائشیوں کو مستقل طور پر بےدخل کرنے کی دھمکی دے کر ایک نئی تنازع کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اسرائیلی سیکیورٹی وزیر بن گویر نے واضح کیا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی چھوڑ دینی چاہیے، کیونکہ ان کے مطابق یہ سرزمین اسرائیل کی ہے۔ اس بیان میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ اگر فلسطینی خود اس جگہ کو چھوڑنے پر راضی ہو جائیں تو انہیں دنیا کے کسی اور حصے میں بسانے کا منصوبہ بنایا جا سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جاری حملے اس وقت مزید شدت اختیار کر گئے جب 12 گھنٹوں کے دوران 41 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کی اطلاعات آئیں، جن میں سے 33 افراد کو جبالیہ کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔ یہ ایک انتہائی تشویشناک صورت حال ہے جو انسانی جانوں کے ضیاع اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

حماس نے جبالیہ میں اسرائیلی حملے کے جواب میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کی چار گاڑیوں، بشمول ایک ٹینک، کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ واقعہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری کشیدگی کی ایک اور مثال ہے، جہاں ہر فریق کی جانب سے فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔

اسرائیلی فوج نے لبنان سے 30 راکٹ فائر کرنے کی اطلاع دی، جن میں سے بعض کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا، جبکہ دیگر کھلے علاقے میں گرے۔ اس صورت حال نے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے، جس کے نتیجے میں عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیظ نے لبنان میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے حزب اللّٰہ کے خاتمے کے سوال پر کہا کہ ایسے نظریات کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا، جو اس مسئلے کی پیچیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ تمام حالات نہ صرف غزہ کے شہریوں کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں، جہاں ایک طرف انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے تو دوسری طرف سیاسی حل کی راہیں مسدود ہوتی جا رہی ہیں۔ عالمی برادری کو اس صورت حال کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اور امن کی بحالی کے لیے کوششیں کی جا سکیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب