چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازعے کو حل کرنے کے لیے حالیہ مذاکرات نے امید کی کرنیں روشن کی ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ ان کے درمیان غیر متعین سرحدی علاقوں پر کئی دہائیوں سے تنازع جاری ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق، سرحدی مسائل کے حل کے لیے اب مشترکہ اقدامات کیے جائیں گے۔ یہ ایک مثبت قدم ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش ہے بلکہ اس سے خطے میں امن و امان کی فضا بھی بحال ہو سکتی ہے۔
چین اور بھارت، دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک ہونے کے ناطے، باہمی طور پر سخت حریف ہیں۔ دونوں ممالک میں باقاعدگی سے سرحدی علاقے میں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں، جن میں 2020ء میں ہونے والے شدید تصادم نے توجہ کو خاص طور پر اپنی جانب کھینچا۔ اس صورتحال میں بھارت نے حال ہی میں یہ اعلان کیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ سرحدی علاقوں میں فوجی گشت کے لیے ایک معاہدہ کرنے جا رہا ہے، جس کا مقصد اس متنازع علاقے میں امن قائم کرنا ہے۔
لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کے نام سے جانے جانے والے اس سرحدی علاقے میں چین اور بھارت دونوں اپنے اپنے دعوے کرتے ہیں۔ اس علاقے کی پیچیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے، دونوں ممالک کے درمیان گفتگو اور مذاکرات کا سلسلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس پیش رفت کے ذریعے امید کی جا رہی ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کر سکیں گے، جو خطے کی سلامتی کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو گا۔
دونوں ممالک کی قیادت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ انہیں ایک دوسرے کے مفادات کا احترام کرنا چاہیے تاکہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے بلکہ علاقائی امن و استحکام بھی یقینی بنایا جا سکے۔ اس تناظر میں، یہ معاہدے اور مشترکہ اقدامات ایک نئے دور کی شروعات کی نشانی ہو سکتے ہیں، جہاں دونوں ممالک اپنے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔