حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت سے متعلق پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ یحییٰ سنوار 16 اکتوبر کو غزہ کے رفح علاقے میں اسرائیلی فوج کے ساتھ شدید جھڑپوں کے دوران شہید ہوئے تھے۔ ان کی شہادت سے قبل، اسرائیلی فوج نے ایک ڈرون ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی، جس میں یحییٰ سنوار زخمی حالت میں دکھائی دے رہے تھے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ مٹی اور گرد میں لت پت، ایک صوفے پر بیٹھے ہیں، ان کا سر اور چہرہ کپڑے سے ڈھکا ہوا ہے، اور وہ زخمی ہونے کے باوجود اسرائیلی فوج کا سامنا کر رہے ہیں۔
اسرائیلی پیتھالوجسٹ ڈاکٹر چین کوگل، جنہوں نے یحییٰ سنوار کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا، نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ ان کی شناخت کے لیے سب سے پہلے ان کی انگلی کاٹی گئی تھی تاکہ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ان کی شناخت ہو سکے۔ یہ عمل اس بات کی تصدیق کے بعد کیا گیا کہ لاش یحییٰ سنوار کی ہی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یحییٰ سنوار ہاتھ میں میزائل یا ٹینک کے شیل لگنے سے شدید زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے بازو پر تار باندھ کر خون روکنے کی کوشش کی، لیکن بازو کی ہڈی ٹوٹ جانے کے باعث وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ رپورٹ کے مطابق، وہ ان شدید زخموں کے باوجود زندہ تھے اور لڑتے رہے، یہاں تک کہ ان کے سر میں گولی لگی، جس سے ان کی شہادت ہوئی۔
تاہم، امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یحییٰ سنوار پر گولی کس نے چلائی یا کونسا اسلحہ استعمال ہوا تھا۔