روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے حالیہ بیانات میں واضح طور پر یہ بات کہی ہے کہ اگر یوکرین نے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔ یہ انتباہ انہوں نے بریکس ممالک کے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے دیا۔ پیوٹن کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یوکرین کو نیوکلیئر ہتھیار فراہم کرنے کی کوئی کوشش راز نہیں رکھی جا سکے گی۔
پیوتن نے مزید کہا کہ جدید دور میں ایٹمی ہتھیار بنانا زیادہ مشکل نہیں رہا۔ انہوں نے اس بات کا اشارہ دیا کہ اگرچہ انہیں نہیں معلوم کہ یوکرین اس وقت اس قابل ہے یا نہیں، مگر یہ بات واضح ہے کہ نیوکلیئر ہتھیار حاصل کرنا یوکرین کے لیے آسان نہیں ہوگا۔
روسی صدر نے یہ بھی وضاحت کی کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے موجودہ دور میں پیچیدگیاں کم ہیں، اور اس عمل کے بارے میں تمام معلومات عوامی سطح پر دستیاب ہیں۔ پیوٹن نے کہا کہ اگر یوکرین نے ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کی تو یہ ایک اشتعال انگیزی سمجھی جائے گی، اور اس کی جانب کسی بھی اقدام کا جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ جنگ سے پہلے ہی یوکرین نے نیوکلیئر ہتھیار حاصل کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا تھا، لیکن روس اس طرح کی کسی بھی کوشش کو ہر قیمت پر روکنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا یہ بیان بین الاقوامی برادری کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ کسی بھی قسم کی ایٹمی حریفانہ کوششیں ناقابل برداشت ہوں گی، اور ان کا جواب فوری اور سخت ہوگا۔
یہ بیانات اس وقت آئے ہیں جب دنیا بھر میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ اور ان کے استعمال کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے عالمی سلامتی کے حوالے سے خدشات مزید گہرا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں بین الاقوامی برادری کے لیے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ اس نوعیت کی کشیدگیوں کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ کسی بھی ممکنہ جنگ سے بچا جا سکے۔