حکومت پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا ہے۔ اس اہم اقدام کا مقصد ڈاکٹر عافیہ کی امریکی جیل سے رہائی اور ان کی وطن واپسی کو ممکن بنانا ہے۔ اس سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کا انعقاد ہوا، جہاں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی تفصیلات کا جائزہ لیا۔
سماعت کے دوران، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے ڈاکٹر عافیہ کی سزا معافی کے لیے ایک رسمی درخواست تیار کی ہے، جو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھیجی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام ان کی بہن فوزیہ صدیقی کی درخواست کی روشنی میں کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے اپنی بہن کی رہائی کے لیے عدالت سے مدد مانگی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی بہن کو بلاوجہ قید میں رکھا گیا ہے اور ان کی صحت کی حالت بھی نازک ہے۔ انہوں نے عدالت میں یہ بھی بتایا کہ وہ حال ہی میں اپنی بہن سے امریکی جیل میں ملاقات کر چکی ہیں، جس کے دوران انہیں اپنی بہن کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ اقدام بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے موقف کو مضبوط کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے، کیونکہ ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ ایک حساس اور جذباتی مسئلہ بن چکا ہے۔ حکومت کی کوششوں کا مقصد نہ صرف ڈاکٹر عافیہ کی رہائی ہے بلکہ ان کے حقوق کی بحالی بھی ہے۔ اس معاملے میں عدالت کا کردار بھی اہم ہے، اور اس کی سماعتوں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ حکومت کس طرح اپنی شہریوں کی مدد کے لیے کوشاں ہے۔
آنے والے دنوں میں اس کیس کے مزید پہلو سامنے آ سکتے ہیں، اور یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا حکومت کی کوششیں کامیابی کی راہ ہموار کر سکیں گی۔