اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے حالیہ ایک بیان میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت کو غزہ کی جنگ کے خاتمے کا ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب اسرائیلی فوج نے غزہ کی ایک عمارت پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں سنوار کے علاوہ حماس کے مزید تین رہنما بھی ہلاک ہوئے۔
نیتن یاہو نے یہ بھی واضح کیا کہ یحییٰ سنوار کو اسرائیلی دفاعی فورسز کے جوانوں نے جمعرات کے روز رفح میں ہلاک کیا۔ انہوں نے اس کارروائی کو حماس کے خلاف ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جو کہ غزہ میں جاری تشدد اور بے چینی کے ماحول میں ایک اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔
حماس نے ابھی تک اس واقعے کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی ہے، اور ان کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس حوالے سے بیان جاری کرنے سے پہلے مزید معلومات کی ضرورت ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ حماس کی جانب سے اس خبر کے ردعمل میں کیا اقدامات کیے جائیں گے، لیکن یحییٰ سنوار کی ہلاکت اسرائیل کے لیے ایک نمایاں کامیابی سمجھا جا رہا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ سنوار کی تقرری اسماعیل ہنیہ کی ایران میں ہلاکت کے بعد کی گئی تھی، اور اسرائیل انہیں 7 اکتوبر کے حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھتا ہے۔ یہ واقعہ حماس کی قیادت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب کہ تنظیم کو اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ حماس اس خلا کو کس طرح پُر کرتی ہے اور کیا اس کی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی آتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ اس واقعے کے نتیجے میں غزہ میں تشدد کی نئی لہر بھی دیکھنے کو ملے، جس کا اثر خطے کی سیاسی صورتحال پر بھی پڑ سکتا ہے۔