بدھ, فروری 12, 2025

چینی مندوب نے اقوامِ متحدہ میں بتایا کہ امریکہ اسرائیل کو 17 ارب ڈالر کی فوجی امداد دے چکا ہے۔

برطانیہ، فرانس، اور الجزائر کی درخواست پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس غزہ کی صورتحال کے بارے میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں شمالی غزہ کے حالات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

اقوامِ متحدہ کی قائم مقام سربراہ نے غزہ میں موجود انسانی ہمدردی کی صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے حالات ناقابلِ برداشت ہو چکے ہیں اور انسانی ہمدردی کی رسائی تقریباً ختم ہو گئی ہے۔ یہ بیان اس وقت آیا جب علاقے میں جنگی تنازع نے انسانی جانوں کا نقصان اور بنیادی سہولیات کی کمی کو بڑھا دیا ہے۔

فلسطین کے مستقل مندوب نے اجلاس کے دوران کہا کہ فلسطینی اور لبنانی عوام اسرائیل کے استثنیٰ کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں، اور انہوں نے اسرائیلی حملوں کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے ان کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اقوامِ متحدہ کے ادارے غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

چینی مندوب نے بھی اجلاس میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کو 17 ارب ڈالرز سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کی ہے، جو کہ اس تنازع میں ایک اہم عنصر ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے دو ریاستی حل کے امکانات کی بحالی اور تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی فاقہ کشی کی پالیسی ناقابلِ قبول ہے اور اس کے بین الاقوامی اور امریکی قوانین کے تحت سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے فوری طور پر خوراک اور دیگر امداد کو غزہ میں پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔

برطانیہ اور فرانس نے اسرائیل سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ یو این ادارے انروا کو غزہ میں امداد فراہم کرنے کی اجازت دے تاکہ انسانی ہمدردی کی کوششیں موثر انداز میں جاری رہ سکیں۔ اس کے جواب میں، اسرائیلی سفیر نے دعویٰ کیا کہ حماس انسانی ہمدردی کی صورتحال کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، جس سے مسئلہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

یہ اجلاس عالمی سطح پر غزہ کی صورتحال کے حوالے سے ایک اہم اقدام ہے، جو عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب