بدھ, فروری 12, 2025

چاہتے تو بھارت کے لیے جی 20 اجلاس کو بے حد تکلیف دہ بنا سکتے تھے: کینیڈین وزیرِ اعظم

کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے حال ہی میں ایک اہم بیان میں کہا کہ اگر وہ چاہتے تو جی 20 سربراہ اجلاس بھارت کے لیے انتہائی تکلیف دہ ثابت ہو سکتا تھا۔ انہوں نے یہ بیان کینیڈین امور میں غیر ملکی مداخلت کے حوالے سے دیا، جس میں بھارت کا کردار زیر بحث آیا۔ ٹروڈو نے بتایا کہ انہوں نے بھارت کے ساتھ تعاون کرنے کی کوشش کی، لیکن بھارتی حکام نے جاننے کی کوشش کی کہ کینیڈا اس معاملے کے بارے میں کتنا جانتا ہے۔ ٹروڈو نے جواب دیا کہ اس معاملے کی تحقیقات کینیڈین سیکیورٹی ایجنسیوں کے پاس ہیں۔

مزید بات کرتے ہوئے، وزیرِ اعظم ٹروڈو نے انکشاف کیا کہ انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو براہ راست آگاہ کیا کہ بھارت اس معاملے میں ملوث ہے۔ اس پر مودی نے مطالبہ کیا کہ بھارت کے خلاف بولنے والوں کو کینیڈا میں گرفتار کیا جائے۔ ٹروڈو کے مطابق، جنوبی ایشیائی کمیونٹی میں خدشات تھے کہ خالصتان ریفرنڈم کے حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ ان خدشات کے پیش نظر تحقیقات کا آغاز کیا گیا، اور معلوم ہوا کہ کینیڈین انٹیلی جنس ادارے بھی اسی زاویے سے تحقیقات کر رہے تھے۔

ٹروڈو نے مزید بتایا کہ کنزرویٹو پارٹی کے کچھ اراکینِ پارلیمنٹ اور سابق اراکین بھی غیر ملکی مداخلت میں ملوث ہیں۔ انہوں نے انٹیلی جنس سروس کو ہدایت کی کہ کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر کو اس معاملے پر خبردار کیا جائے، لیکن کنزرویٹو لیڈر نے اس بارے میں خفیہ بریفنگ لینے سے انکار کر دیا۔

دوسری جانب، کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر نے مطالبہ کیا کہ غیر ملکی مداخلت میں ملوث تمام افراد کے نام عوام کے سامنے لائے جائیں۔ انہوں نے جسٹن ٹروڈو پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا اور کہا کہ انہیں کسی کنزرویٹو اراکین کے ملوث ہونے کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب