امریکا نے اسرائیل پر حالیہ حملے کے بعد ایران کے تیل کے شعبے پر نئی پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ یہ پابندیاں ان کمپنیوں اور بحری جہازوں پر عائد کی گئی ہیں جو ایرانی تیل کی تجارت اور نقل و حمل میں شامل ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، امریکی حکومت نے یہ اقدام ایران کے اسرائیل پر حملے کے ردعمل میں اٹھایا ہے، جس میں ایران نے 400 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو اسرائیل پر حملے کے بعد اپنے اقدامات کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
انٹونی بلنکن نے مزید وضاحت کی کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران کے میزائل اور جوہری پروگرام کی فنڈنگ کو روکنا ہے تاکہ خطے میں کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا عالمی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا گیا تھا، جس میں اصفہان، تبریز، خرم آباد، کرج اور اراک جیسے علاقوں سے 400 بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے تھے۔ اس حملے کے بعد اسرائیل بھر میں سائرن بجنے لگے اور مقبوضہ بیت المقدس سمیت دیگر علاقوں میں عوامی سطح پر خوف و ہراس پھیل گیا۔
ان پابندیوں کے ذریعے امریکا نے ایران کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ خطے میں اپنے جارحانہ اقدامات سے باز رہے، اور عالمی برادری کے ساتھ تعاون کرے تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔