بدھ, فروری 12, 2025

ایرانی سپریم لیڈر اسرائیل پر حملے کے بعد پہلی بار عوام کے سامنے آگئے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل پر حالیہ حملے کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر گفتگو کی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں بےامنی کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔ آیت اللہ خامنہ ای نے واضح کیا کہ اس بےامنی کا بنیادی سبب امریکا اور کچھ یورپی ممالک ہیں، جو خطے میں مداخلت کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان ممالک کی خطے میں موجودگی کم کی جائے تو جنگوں اور جھڑپوں کا خاتمہ ممکن ہو گا۔ اس طرح، خطے کے ممالک اپنی معاشی اور سیاسی صورت حال کو بہتر طور پر سنبھال سکیں گے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے یہ بات بھی واضح کی کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ملک میں سوگ کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سوگ میں ہیں، لیکن یہ سوگ ہمیں گوشہ نشینی اختیار کرنے کے بجائے ترقی کی طرف بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔

ایران نے حال ہی میں اسرائیل پر سیکڑوں بیلسٹک میزائل داغے ہیں، جس کے بعد اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں متعدد دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اس دوران، اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے سائرن بجائے اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، یہ حملے اس وقت ہوئے جب ایرانی حکومت نے اس کی شدت کو بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

یہ حملے اسرائیل کے لیے ایک سنگین چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں، جس نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو زیر زمین پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔ اس صورتحال نے خطے میں ایک نئی کشیدگی کو جنم دیا ہے، جس کے ممکنہ نتائج پر عالمی برادری کی نظریں مرکوز ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای کا یہ بیان اور ایرانی میزائل حملے، خطے میں جغرافیائی طاقت کی تبدیلی کی علامت ہیں، جو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک نیا چیلنج پیش کر رہے ہیں۔ ان حملوں نے اسرائیل کی دفاعی حکمت عملی اور سیکیورٹی صورتحال پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر ایک نیا بحث و مباحثہ شروع ہو گیا ہے۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خطے کی سیاسی حرکیات تیزی سے بدل رہی ہیں، اور اس میں مزید تبدیلیاں آنے کی توقع ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب