وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے حالیہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف کے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کو بہت اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس خطاب نے نہ صرف امتِ مسلمہ کی مؤثر نمائندگی کی بلکہ اسے بین الاقوامی سطح پر بھی بھرپور پذیرائی ملی۔ عطاء تارڑ کے مطابق، وزیراعظم کی تقریر جنرل اسمبلی میں سب سے زیادہ دیکھی گئی، جو ان کی کامیابی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔
عطاء تارڑ نے یہ بھی وضاحت کی کہ پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خطاب کا بائیکاٹ کیا، اور اس کے بعد دوسرے ممالک کے رہنما بھی اسی عمل کی پیروی کرتے ہوئے ہال سے باہر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کے خطاب کے دوران ہال خالی ہونے کا واقعہ اس بات کا عکاس ہے کہ عالمی برادری مسئلہ فلسطین اور اسرائیلی جارحیت کی اہمیت کو سمجھتی ہے۔
عطاء تارڑ نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا کے بعد ہونے والی ملاقاتیں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہیں، جس کا ایک واضح ثبوت فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے پاکستان کی حمایت کا ذکر ہے۔
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے عالمی مالیاتی ادارے پاکستانی معیشت کی تعریف کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی اور اقتصادی شرحِ نمو میں اضافہ بھی عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ اس سال مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد پر آ گئی ہے، جبکہ گزشتہ سال یہ 32 فیصد تھی۔
عطاء تارڑ نے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عوام کو براہ راست فائدہ پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن حکومت آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی پالیسیوں پر عمل پیرا رہے گی اور پارلیمان کی بالادستی کو یقینی بنائے گی۔
یہ بیان واضح کرتا ہے کہ حکومت پاکستان کی معیشت، خارجہ پالیسی، اور داخلی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے، اور ان کا عزم ہے کہ وہ ملک کی ترقی کے لیے مستقل بنیادوں پر کام کرتے رہیں گے۔