بدھ, فروری 12, 2025

نیویارک میں وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں نیویارک میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے دو طرفہ تعلقات اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ ملاقات ایک اہم صدارتی عشائیے کے موقع پر ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے نہ صرف اپنے ملکوں کے درمیان موجود تعلقات کی مضبوطی پر گفتگو کی بلکہ عالمی مسائل، خاص طور پر خطے کی صورتحال پر بھی اپنی آراء کا اظہار کیا۔

شہباز شریف نے اس ملاقات میں پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کیا، خاص طور پر اس کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے جو اسے عالمی سطح پر ایک اہم کھلاڑی بناتا ہے۔ انہوں نے اپنے دورے کے دوران یو این جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی شرکت کی، جہاں انہوں نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین کی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم بین الاقوامی برادری کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کی جانب سے جاری تشدد کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے حقوق کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 1967ء کی سرحدوں پر ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اقوام متحدہ سے درخواست کی کہ فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے تاکہ وہ بین الاقوامی فورمز پر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکے۔

شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر بھی بات چیت کی اور کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے غیر قانونی اقدامات کو واپس لے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا مؤثر جواب دے گا، اور ملک کی خود مختاری کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔

آخری میں، انہوں نے عالمی سطح پر موجود خطرات کی جانب توجہ دلائی، جیسے دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی، جن کا سامنا دنیا کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر مل کر کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو ان چیلنجز کا مؤثر جواب دینے کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر، شہباز شریف کی تقریر نے ایک بار پھر واضح کیا کہ پاکستان عالمی مسائل میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے اور یہ کہ اس کی قیادت عالمی انصاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب