ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کو حال ہی میں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کے پس پردہ اطلاعات ہیں کہ حزب اللّٰہ کے سربراہ سید حسن نصر اللّٰہ پر بیروت میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ہونے والے ایک فضائی حملے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، آیت اللّٰہ خامنہ ای کو سخت حفاظتی اقدامات کے تحت ایک محفوظ جگہ پر منتقل کیا گیا ہے، جس کا مقصد ان کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے سید حسن نصر اللّٰہ کو ایک فضائی حملے میں ہلاک کر دیا ہے۔
حزب اللّٰہ کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ حسن نصر اللّٰہ سے گزشتہ شام سے رابطہ نہیں ہو پا رہا، جس سے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، اسرائیلی فوج نے حزب اللّٰہ کے سینئر رہنما علی کرکی کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ یہ حملہ، جو بیروت میں ہوا، اس علاقے میں موجود حزب اللّٰہ کے اعلیٰ کمانڈروں کو نشانہ بنانے کی ایک کوشش تھی۔
اسرائیل کے حملے کے بعد، عالمی سطح پر تشویش پائی جا رہی ہے۔ اس واقعے نے ایران اور اسرائیل کے درمیان پہلے سے موجود تناؤ کو مزید بڑھا دیا ہے، اور خطے میں کشیدگی کی نئی لہریں پیدا کی ہیں۔ حزب اللّٰہ کے ذرائع کے مطابق، حسن نصر اللّٰہ کی ہلاکت کی تصدیق ابھی تک نہیں کی گئی، مگر رابطے کا منقطع ہونا ایک سنگین علامت ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف ایران کے لیے، بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے اہمیت کی حامل ہے، جہاں اس قسم کے واقعات کے اثرات دور رس ہوتے ہیں۔
ایران کی حکومت اور حزب اللّٰہ کی قیادت اس وقت اپنی حکمت عملی کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ موجودہ حالات میں بہترین جواب دیا جا سکے۔ بین الاقوامی برادری کی توجہ اس مسئلے کی طرف ہے، کیونکہ یہ خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے۔